کُلّیاتِ غالبؔ

آتش بازی ہے جیسے شغلِ اطفال
ہے سوزِ جگر کا بھی اسی طور کا حال
تھا مُوجدِ عشق بھی قیامت کوئی
لڑکوں کے لیے گیا ہے کیا کھیل نکال!