کُلّیاتِ غالبؔ

دل سخت نژند ہو گیا ہے گویا
اُس سے گِلہ مند ہو گیا ہے گویا
پَر یار کے آگے بول سکتے ہی نہیں
غالبؔ منہ بند ہو گیا ہے گویا