کُلّیاتِ غالبؔ

روندی ہوئی ہے کوکبہ شہریار کی
اترائے کیوں نہ خاک سرِ رہ گزار کی

جب اس کے دیکھنے کے لیے آئیں بادشاہ ؂۱
لوگوں میں کیوں‌ نمود نہ ہو لالہ زار کی

بُھوکے نہیں ہیں سیرِ گلستان کے ہم ولے
کیوں کر نہ کھائیے کہ ہوا ہے بہار کی

  1. ؂۱زیادہ نسخوں میں ”بادشاہ“ اور کم میں ”پادشاہ“ درج ہے۔ —حامد علی خاں