کُلّیاتِ غالبؔ

غیر لیں محفل میں بوسے جام کے
ہم رہیں یوں تشنہ لب پیغام کے

خستگی کا تم سے کیا شکوہ کہ یہ
ہتھکنڈے ہیں چرخِ نیلی فام کے

خط لکھیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو
ہم تو عاشق ہیں تمھارے نام کے

رات پی زم زم پہ مے اور صبح دم
دھوئے دھبّے جامۂ احرام کے

دل کو آنکھوں نے پھنسایا کیا مگر
یہ بھی حلقے ہیں تمھارے دام کے

شاہ کی ہے غسلِ صحّت کی خبر ؂۱
دیکھیے کب دن پھریں حمّام کے

عشق نے غالبؔ نکمّا کر دیا
ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے

  1. ؂۱دہلی اردو اخبار، ۴ دسمبر ۱۸۵۳ء میں درج ہے کہ بادشاہ نے ”۲۱ صفر۱۲۷۰ھ کو غسلِ صحت فرمایا“۔ یہ مطابق ہے ۲۳ نومبر ۱۸۵۳ء کے۔ —نسخۂ رضا