نظر بہ نقصِ گدایاں، کمالِ بے ادبی ہے
کہ خارِ خشک کو بھی دعویٔ چمن نسبی ہے
ہوا وصال سے شوقِ دلِ حریص زیادہ
لبِ قدح پہ، کفِ بادہ، جوشِ تشنہ لبی ہے
خوشا! وہ دل کہ سراپا طلسمِ بے خبری ہو
جنونِ یاس و الم، رزقِ مدعا طلبی ہے
۱ تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے ۲ پوچھو
حذر کرو مرے دل سے کہ اس میں آگ دبی ہے
دلا یہ درد و الم بھی تو مُغتَنَم ہے کہ آخر
نہ گریۂ سحری ہے نہ آہ نیم شبی ہے
چمن میں کس کی، یہ برہم ہوئی ہے، بزمِ تماشا؟
کہ برگ برگِ سمن، شیشہ ریزۂ حلبی ہے
امامِ ظاہر و باطن، امیرِ صورت و معنی
علی، ولی، اسد اللّٰہ، جانشینِ نبیؐ ہے