کُلّیاتِ غالبؔ
دیوانِ غالبؔ
غزلیات
ردیف ی
گھر میں تھا کیا کہ ترا غم اسے غارت کرتا
گھر میں تھا کیا کہ ترا غم اسے غارت کرتا
وہ جو رکھتے تھے ہم اک حسرتِ تعمیر، سو ہے
تا ہم کو شکایت کی بھی باقی نہ رہے جا
غمِ دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر اٹھانے کی