کُلّیاتِ غالبؔ

دنداں کا خیال، چشمِ تر، کر
ہر دانۂ اشک کو گہر کر

آتی نہیں نیند، اے شبِ تار
افسانۂ زلفِ یار سر کر

اے دل، بہ خیالِ عارض یار
یہ شامِ غم آپ پر سحر کر

ہر چند امیدِ دور تر ہو
اے حوصلے! سعیٔ بیشتر کر

میں آپ سے جا چکا ہوں اب بھی
اے بے خبری، اسے خبر کر

افسانہ، اسدؔ، بہ ایں درازی
اے غم زدہ! قصہ مختصر کر