کُلّیاتِ غالبؔ

مجلس شعلہ عذاراں میں جو آ جاتا ہوں
شمع ساں میں تہہ دامان صبا جاتا ہوں

ہووے ہے، جادہ راہ، رشتہ گوہر ہر گام
جس گزرگاہ سے میں آبلہ پا جاتا ہوں

سر گراں مجھ سے سُبک رو کے، نہ، رہنے سے رہو
کہ بہ یک جنبش لب، مثل صدا جاتا ہوں