اک گرم آہ کی، تو ہزاروں کے گھر جلے
رکھتے ہیں عشق میں یہ اثر ہم، ”جگر جلے“
پروانے کا نہ غم ہو تو پھر کس لیے اسدؔ ۱
ہر رات شمع شام سے لے تا سحر جلے
- ۱نسخۂ حمیدیہ میں یہ مصرع یوں ہے: ؏ پروانہ خانہ غم ہو تو پھر کس لیے اسدؔ
اک گرم آہ کی، تو ہزاروں کے گھر جلے
رکھتے ہیں عشق میں یہ اثر ہم، ”جگر جلے“
پروانے کا نہ غم ہو تو پھر کس لیے اسدؔ ۱
ہر رات شمع شام سے لے تا سحر جلے