کُلّیاتِ غالبؔ

کیا ہے ترکِ دنیا کاہلی سے
ہمیں حاصل نہیں بے حاصلی سے

خراجِ دیہہِ ویراں، یک کفِ خاک
بیاباں خوش ہوں تیری عاملی سے

پر افشاں ہو گئے شعلے ہزاروں
رہے ہم داغ، اپنی کاہلی سے

خدا، یعنی پدر سے مہرباں تر
پھرے ہم در بدر نا قابلی سے

اسدؔ قربانِ لطفِ جورِ بیدل
خبر لیتے ہیں، لیکن بے دلی سے