کُلّیاتِ غالبؔ

کہتے ہیں کہ اب وہ مَردُم آزار نہیں
عُشّاق کی پُرسش سے اُسے عار نہیں
جو ہاتھ کہ ظلم سے اٹھایا ہو گا
کیوں کر مانوں کہ اُس میں تلوار نہیں!