کُلّیاتِ غالبؔ

مہرباں ہو کے بلالو مجھے، چاہو جس وقت
میں گیا وقت نہیں ہوں ‌کہ پھر آ بھی نہ سکوں

ضعف میں طعنۂ اغیار کا شکوہ کیا ہے
بات کچھ سَر تو نہیں ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں

زہر ملتا ہی نہیں مجھ کو ستم گر، ورنہ
کیا قسم ہے ترے ملنے کی کہ کھا بھی نہ سکوں