کُلّیاتِ غالبؔ

واں اس کو ہَولِ دل ہے تو یاں میں ہوں شرمسار
یعنی یہ میری آہ کی تاثیر سے نہ ہو

اپنے کو دیکھتا نہیں ذوقِ ستم کو دیکھ
آئینہ تاکہ دیدۂ نخچیر سے نہ ہو